بھارت کی کنڈیشنز ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کیلئے فائدہ مند ہوں گی، مصباح الحق

مجھے دیکھنا ہوگا کہ ملنے والی پیشکش میرے لیے کس حد تک مناسب ہوگی

بھارت کی کنڈیشنز ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کیلئے فائدہ مند ہوں گی، مصباح الحق

کراچی: پاکستان کے سابق ٹیسٹ کپتان مصباح الحق نے کہا ہے کہ اگر پاکستان عالمی کپ کے لیے بھارت گیا تو وہاں کی کنڈیشنز قومی ٹیم کے لیے فائدہ مند ثابت ہوں گی۔ مصباح الحق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کھیل اور سیاست کو الگ الگ رکھنا چاہیے لیکن بدقسمتی سے پاکستان اور بھارت کے درمیان یہ دونوں چیزیں اکٹھی ہو جاتی ہیں، یہ بات دونوں ممالک اور ان کے شائقین کے لیے مناسب نہیں ہے۔ مصباح الحق نے کہا یہ بات درست ہے کہ بھارت میں تماشائیوں کا دباؤ بہت ہوتا ہے لیکن اس سے موٹیویشن پیدا ہوجاتی ہے، ایسے کراؤڈ میں کھلاڑی اچھی کارکردگی دکھانا چاہتا ہے۔ مصباح الحق نے کہا میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم بھارت جا کر وہاں پر اچھی کارکردگی دکھانے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے، پاکستان کو اپنی ٹیم کا انتخاب حریف ٹیموں کو مدنظر رکھ کر کرنا ہوگا، اسی بنیاد پر میچ کا نتیجہ سامنے آئے گا۔ مصباح الحق نے کہا ایشیا کپ اور عالمی کپ الگ الگ ایونٹ ہیں، ایشیا کپ کا آئی سی سی سے کوئی تعلق نہیں جبکہ عالمی کپ آئی سی سی کا ایونٹ ہے، ایشیا کپ کی طرح عالمی کپ میں ہائبرڈ ماڈل پر عمل درامد ممکن نہیں تاہم اس حوالے سے پاکستان اور بھارت کو مل بیٹھ کر کوئی فیصلہ کرنا ہوگا تاکہ ائندہ کسی ایونٹ کے موقع پر ایسی صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ مصباح الحق نےکہا دورہ سری لنکا پاکستان کے لیے سود مند ثابت ہوگا، ماضی میں پاکستان کی کارکردگی زیادہ اچھی نہیں رہی لیکن اس دورے میں پاکستان کی کامیابی کا انحصار اسپنرز پر ہوگا، اگر ہمارے اسپنرز نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا تو پاکستان کو سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں کامیابی مل سکتی ہے۔ سابق کپتان نے مزید کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ میں بار بار تبدیلیوں سے غیر یقینی صورتحال پیدا ہو رہی ہے، ایسے میں عدم تحفظ کا احساس بڑھ جاتا ہے اور اعتماد میں کمی ہوتی ہے جس سے ٹیم کی کارکردگی بھی متاثر ہوتی ہے، پاکستان کرکٹ بورڈ میں انتظامی طور پر استحکام ہونا چاہیے، ایسے حالات میں کھلاڑیوں اور مینجمنٹ دونوں کے لیے مشکل ہوتی ہے جسے دور ہونا چاہیے اور مستقل مزاجی قائم کی جائے۔ مصباح الحق کا کہنا ہے کہ انہیں پی سی بی کی جانب سے چیف سلیکٹر یا چیف ہیڈ کوچ کی ذمہ داریوں کے حوالے سے کسی قسم کی کوئی پیشکش نہیں ہوئی، میری لیگ کرکٹ اور کمنٹری سمیت دیگر مصروفیات ہیں، مجھے دیکھنا ہوگا کہ ملنے والی پیشکش میرے لیے کس حد تک مناسب ہوگی،اس طرح کے فیصلے کرنا اسان نہیں ہوتا۔