ایم کیو ایم لندن کے نام پر کراچی کا امن خراب کیا جارہا ہے، خالد مقبول

3ین کروڑ آبادی کا شہر شفاف مردم شماری کا منتظر ہے۔ہم چاہتے ہیں کہ ایسے انتخابات ہوں جسے پورا پاکستان قبول کرے

ایم کیو ایم لندن کے نام پر کراچی کا امن خراب کیا جارہا ہے، خالد مقبول

کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم لندن کے نام پر کراچی کے امن کو خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ بہادر آباد میں پارٹی کے عارضی مرکز پر مصطفی کمال، فاروق ستار، انیس قائم خانی اور اراکین رابطہ کمیٹی کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ شہری منفی سرگرمیوں کا حصہ نہ بنیں اور شہر کے حالات کی حساسیت کو سمجھیں۔ ہم نے 5 سال میں کراچی میں امن قائم کیا۔ ہم نے اس شہر کے مسائل پر ہمیشہ آواز اٹھائی ہے۔ یہ شہر تعصب سے پاک مردم شماری کا منتظر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگلے مہینے موجودہ حکومت اور اسمبلیاں مدت پوری کریں گی۔ 2018ء کے انتخابات میں منظم سازش کے تحت ایم کیو ایم کراچی سے نشستیں چھین کر مصنوعی تبدیلی لانے کی کوشش کی گئی۔ گزشتہ 5 سال میں ایم کیو ایم پر لگائی جانے والی پابندیوں کے باوجود بہت قربانیاں دیں،ہم نے اپنے حصے کی قربانیاں دے کر کراچی میں امن خراب نہیں ہونے دیا۔ انصاف کے لیے عدالتوں کا راستہ اپنایا۔ ایم کیو ایم رہنما کا کہنا تھا کہ اسمبلیاں اور حکومتیں ختم ہو جائیں گی تو ہم اپنے مطالبات دہرائیں گے۔ہمارے کئی مطالبات آج بھی انصاف کے متلاشی ہیں۔ ایم کیو ایم پاکستان کی اصل ایم کیو ایم ہے.22 اگست 2016ء کو ہم نے پاکستان میں سیاسی تاریخ رقم کی تھی۔ملک کی امن و سلامتی کی خاطر ہم نے اپنے لیڈر کو خیرباد کہا تھا۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ گزشتہ دنوں ایم کیو ایم لندن کی شہر میں ریلی نکلی، اس کے پیچھے سازش نظر آتی ہے۔ہم اپنے مطالبات کو قوم اور میڈیا کے سامنے رکھتے رہے ہیں۔ درجن بھر لوگ ایم کیو ایم لندن کے نام پر اس شہر کے امن کو خطرے سے دو چار کر رہے ہیں۔ہم نے اس 5 سال میں کراچی میں امن قائم کیا، شہر کے مسائل پر ہمیشہ آواز اٹھائی۔ہم اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سندھ کے عوام کے ساتھ انصاف کریں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کی آبادی 3 کروڑ کے قریب ہے۔ اس سے کم ہم کسی بھی مردم شماری کو قبول نہیں کریں گے۔کراچی کے عوام حوصلہ رکھیں اور کسی منفی سرگرمیوں کا حصہ نہ بنیں۔ چند درجن لوگ شہر کا امن خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔اداروں سے مطالبہ ہے سندھ کے شہری علاقوں کے ساتھ انصاف کریں۔3ین کروڑ آبادی کا شہر شفاف مردم شماری کا منتظر ہے۔ہم چاہتے ہیں کہ ایسے انتخابات ہوں جسے پورا پاکستان قبول کرے۔