30 سال بعد مریض کے معدے سے لائٹر برآمد، ڈاکٹر بھی دنگ رہ گئے

چین میں ایک حیران کن طبی واقعہ سامنے آیا ہے جہاں تین دہائیوں سے مریض کے جسم میں موجود پلاسٹک لائٹر کامیابی سے معدے سے نکال لیا گیا، جو تیزاب کے باوجود قابلِ استعمال حالت میں پایا گیا۔

30 سال بعد مریض کے معدے سے لائٹر برآمد، ڈاکٹر بھی دنگ رہ گئے

چین — طبی ماہرین اس وقت حیرت میں مبتلا ہو گئے جب ایمرجنسی گیسٹروسکوپی کے دوران ایک مریض کے معدے سے ایک غیر معمولی شے دریافت ہوئی، جس کی ساخت معدے کے تیزاب سے متاثر ہو چکی تھی۔ مزید معائنے پر معلوم ہوا کہ یہ ایک پلاسٹک کا لائٹر ہے، جو گزشتہ 30 برس سے مریض کے معدے میں موجود تھا۔ ابتدائی طور پر ڈاکٹروں نے لائٹر کو نکالنے کی متعدد کوششیں کیں، تاہم اس کی ہموار اور پھسلن والی سطح کے باعث کامیابی حاصل نہ ہو سکی۔ بعد ازاں میڈیکل ٹیم نے مریض کی مکمل ہسٹری جاننے کے لیے یہ عمل عارضی طور پر مؤخر کر دیا۔ جب مریض سے دریافت کیا گیا تو اسے 1990 کی دہائی کے اوائل کا ایک واقعہ یاد آیا، جب اس نے دوستوں کی شرط پر اور نشے کی حالت میں ایک پلاسٹک لائٹر نگل لیا تھا۔ مریض کے مطابق اس نے یہ واقعہ کبھی اہلِ خانہ کو نہیں بتایا اور یہی سمجھتا رہا کہ لائٹر برسوں پہلے قدرتی طور پر جسم سے خارج ہو چکا ہوگا۔ مریض نے اعتراف کیا کہ گزشتہ کئی برسوں کے دوران اسے وقفے وقفے سے معدے میں درد کی شکایت رہتی تھی، تاہم اس نے کبھی اس درد کو اس واقعے سے جوڑنے کی کوشش نہیں کی۔ شے کی شناخت لائٹر کے طور پر ہونے کے بعد ڈاکٹروں نے خصوصی تکنیک استعمال کرتے ہوئے اسے کامیابی سے معدے سے باہر نکال لیا۔ اگرچہ معدے کے تیزاب کے باعث لائٹر کا بیرونی حصہ خاصا متاثر ہو چکا تھا، لیکن حیران کن طور پر اس میں گیس موجود تھی اور وہ اب بھی کام کرنے کے قابل تھا، جس پر طبی عملہ بھی حیرت زدہ رہ گیا۔