ابراہیم حیدری کے 11 ماہی گیر بھارتی حکام کے ہاتھوں گرفتار، کم عمر دو بچے بھی شامل، اہلِ خانہ کی جانب سے فوری رہائی کا مطالبہ

ابراہیم حیدری کے 11 ماہی گیر بھارتی حکام کے ہاتھوں گرفتار، کم عمر دو بچے بھی شامل، اہلِ خانہ کی جانب سے فوری رہائی کا مطالبہ

ملیر (رپورٹ: عبدالرشید مورجھریو) ابراہیم حیدری سے مچھلی پکڑنے کے لیے جانے والی ایک کشتی پر سوار 11 پاکستانی ماہی گیروں کو بھارتی میری ٹائم فورسز نے گرفتار کر لیا ہے۔ 10 دسمبر کو ان کی گرفتاری کی اطلاع ملی جبکہ ماہی گیر گزشتہ جمعے کو سمندری شکار کے لیے نکلے تھے۔ گرفتار ماہی گیروں میں کم عمر دو بچے بھی شامل ہیں جن کی عمر بالترتیب 12 اور 15 سال بتائی جاتی ہے۔ گرفتار ماہی گیروں میں شامل ہیں: شفیع محمد (عمر 50 سال)، ابراہیم (عمر 52 سال)، غلام مصطفیٰ (عمر 31 سال)، شرمی ربار (عمر 32 سال)، حبیب بیلا (عمر 15 سال)، سلطان احمد (عمر 35 سال)، سومار (عمر 51 سال)، سرفراز (عمر 24 سال)، مہتاب علی (عمر 25 سال)، ظہیر (عمر 12 سال) اور حسین (عمر 56 سال)۔ ماہی گیر رہنماؤں کے مطابق بھارتی فورسز کی یہ کارروائی اقوام متحدہ کے سمندری قانون (UNCLOS) کی کھلی خلاف ورزی ہے، جس کے تحت سمندری حدود میں غلطی سے داخل ہونے والے ماہی گیروں کو سزا دینے کے بجائے فوری رہا کرنا لازمی ہوتا ہے۔ گرفتار ماہی گیروں کے گھر والوں نے شدید پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غریب ماہی گیر صرف روزی کمانے کے لیے سمندر میں جاتے ہیں، اور ان کی گرفتاری سے پورا خاندان معاشی بدحالی اور بھوک کا شکار ہو جاتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نہ کوئی سرکاری مدد ملتی ہے اور نہ ہی کوئی ان کے سوالات کا جواب دینے والا موجود ہے۔ متاثرہ خاندانوں اور سماجی تنظیموں نے پاکستان اور بھارت کی حکومتوں سمیت عالمی انسانی حقوق کے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ گرفتار ماہی گیروں کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور بچوں کی گرفتاری پر بین الاقوامی سطح پر نوٹس لیا جائے۔