کراچی میں پولیس حراست میں نوجوان عرفان بلوچ کی ہلاکت، وزیرِ داخلہ سندھ ضیاالحسن لنجار کا نوٹس — 15 روز میں انکوائری رپورٹ طلب
کراچی: وزیرِ داخلہ سندھ ضیاالحسن لنجار نے اعتراف کیا ہے کہ نوجوان عرفان بلوچ پولیس حراست کے دوران جاں بحق ہوا، جبکہ انہوں نے واقعے کی تحقیقات کے لیے محکمانہ اور عدالتی انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بہاولپور سے تعلق رکھنے والا عرفان بلوچ سیر و تفریح کے لیے کراچی آیا تھا، جہاں اسے پولیس نے حراست میں لیا اور بعد ازاں مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں وہ دم توڑ گیا۔
وزیرِ داخلہ نے واقعے کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ “عرفان بلوچ کی حراست میں موت افسوسناک ہے، شفاف تحقیقات ہوں گی۔” ان کا کہنا تھا کہ سیکریٹری داخلہ سندھ کو ہدایت دی گئی ہے کہ 15 روز کے اندر انکوائری مکمل کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ “تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی، کسی کو بھی احتساب سے بچنے نہیں دیا جائے گا۔”
ضیاالحسن لنجار نے مزید بتایا کہ “وفات پانے والا عرفان بلوچ ویڈیوز ریکارڈ کر رہا تھا، یہ تعین کیا جا رہا ہے کہ وہ مقامات حساس نوعیت کے تھے یا نہیں۔”
انہوں نے یقین دلایا کہ غیرجانبدار اور جدید فرانزک بنیادوں پر تحقیقات کی جائیں گی تاکہ واقعے کی اصل حقیقت سامنے آ سکے۔
0 تبصرے