معروف اداکار و ڈراموں کے مصنف سہیل منور کا تعزیتی اجلاس ڈسٹرکٹ سینٹرل آرٹس کونسل میں منعقد کیا گیا

معروف اداکار و ڈراموں کے مصنف سہیل منور کا تعزیتی اجلاس ڈسٹرکٹ سینٹرل آرٹس کونسل میں منعقد کیا گیا

کراچی(اسٹاف رپورٹر) میرے کچھ دوست دنیا میں ہیں کچھ دنیا سے رخصت ہوگئے ہیں جن میں سے ایک سہیل بھائی ہیں جو کہ ہمارے بزم طلبہ کے دور کے ساتھی تھے جنھوں نے اپنی زندگی میں بہت جدو جہد کی اور ادب و ثقافت کا حصہ رہے اور ان کے انتقال کے بعد بھی ان کو یاد رکھنا یہ ہماری ذمہ داری ہے۔ ان خیالات کا اظہار ریجنل ڈائریکٹرآرٹس کونسل بشیر صدوزئی نے آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی ڈسٹرکٹ سینٹرل میں معروف اداکار و رائٹر سہیل منور کے” تعزیتی اجلاس “میں کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا کہ سہیل کے زندگی میں ہم نے ایک بہت بڑا جشن ڈسٹرکٹ سینٹرل آرٹس کونسل کے آڈیٹوریم میں ان کی قابل ستائش اورکامیاب زندگی پر ان کے اعزاز میں اعتراف کمال تقریب کا انعقاد کیا تھا جو کہ بہت شاندار تقریب ثابت ہوئی تھی۔آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی ڈسٹرکٹ سینٹرل کے کوارڈینیٹرشاہد محی الدین نے کہاکہ میرا سہیل بھائی سے بزم طلباءکے دور سے تعلق ہے سہیل منور میرے چھوٹے بھائی کی طرح تھے کیوں کہ میری دوستی ان کے بڑے بھائی سے تھی اور ہماری زندگی کا بہت بڑا حصہ محبت ،خلوص اور سادگی کے ساتھ گزرا۔سہیل منور جیسی شخصیات دنیا میں بہت کم رہ گئی ہیں سہیل منور کو یاد کرکے شاہد محی الدین بھی آبدیدہ ہوگئے۔ سینئر صحافی، ممتاز براڈ کاسٹراور علمی وسماجی شخصیت سید حمید افسر اشرفی نے کہا کہ آج کادن سہیل منور کی یادوں کی بارات لے کر آ رہا ہے انھوں نے کہاکہ جب دنیا سے ہمارے عزیز رخصت ہوجاتے ہیں تو مرنے کے بعد ہمارے دلوں میں زندہ رہ جاتے ہیں۔ کچھ لوگ سہیل کو اداکار ، رائٹراور صداکار کے طور پر جانتے تھے لیکن وہ ذاتی حیثیت میں ایک ایسا انسان تھا جس کو ہم کہہ سکتے ہیں کہ وہ درویش صفت شخصیات میں سے ایک تھے اور سہیل منور بہت ہی حساس طبیعت کے مالک تھے ہم ایک دوسرے سے جب بھی گفتگو کیا کرتے تھے تو محسوس ہوتا تھا کہ وہ ایک اداکارو صداکار تو تھے مگر ساتھ ساتھ نیک انسان بھی تھے۔ڈاکٹر شبیر آرائیں نے کہا کہ پچھلی دفعہ ہم سہیل منور کے ساتھ اعتراف کمال تقریب میں خوشیاں منا رہے تھے اور آج وہی آرٹس کونسل ہے جہاں ہم سہیل کو یاد کرکے تعزیتی اجلاس میں اس کی سادہ زندگی کے حوالے سے گفتگو کررہے ہیں ہمیں نہیں معلوم تھا کہ سہیل ہم سے اتنی جلدی بچھڑ جائے گا۔ ماہر تعلیم صابر حسین صابر نے کہا کہ شفیق کالونی میںموجودسرکاری اسکول میں پڑھاتے تھے اور ان کی خواہش کے مطابق شفیق کالونی میں سرکاری اسکول کے قریب قبرستان میں ان کی تدفین بھی کی گئی ۔سہیل بھائی کی زندگی کے آخری لمحات ہمارے ساتھ بھی گزرے ہیں جن میں ڈاکٹر شبیر حسین آرائیں اورہم سب اکثر مہدی حسن پارک میں ہی بیٹھتے تھے اور پھر عصر اور مغرب کی نماز پڑھ کر کے گھرچلے جاتے تھے۔ سہیل منور کے صاحبزادے سعد سہیل نے کہا کہ میں صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ ، ریزیڈینٹ ڈائریکٹر بشیر صدوزئی ،کوارڈینیٹر شاہدمحی الدین، صابر حسین صابر صاحب اور دیگر کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں جنھوں نے میرے والد محترم سہیل منور صاحب کے لیے ڈسٹرکٹ سینٹرل آرٹس کونسل میں اعتراف کمال تقریب منعقد کی تھی اور آج تعزیتی اجلاس بھی منعقد کیا ہے۔ اظہار خیال کرنے والوں میں یعقوب غزنوی ،خورشید احمد، عزیر احمد مدنی، باقر زیدی(جرمنی )، فوزیہ عزیز، سید نبی احمد رضوی، انور حسین، احمد جاوید اور دیگر شامل تھے۔تقریب میں معروف اداکار و ڈراموں کے مصنف سہیل منور کی فنکارانہ صلاحیتوں پر مبنی ڈراموں اورفلموں کی جھلکیاں بھی دکھائی گئیں۔