ہریانہ کے شہر پانی پت میں ایک خاتون نے حسد کے اندھے پن میں اپنے بیٹے اور خاندان کی تین بچیوں کو مبینہ طور پر قتل کرڈالا۔
بھارتی ریاست ہریانہ کے علاقے پانی پت میں پیش آنے والا یہ دل دہلا دینے والا واقعہ اس وقت سامنے آیا جب پولیس نے ایک 6 سالہ بچی کی پراسرار موت کی تفتیش کا دائرہ وسیع کیا۔ ابتدا میں موت کو حادثہ سمجھا گیا، مگر شواہد نے اس سانحے کو ایک منظم قتل کے طور پر بے نقاب کر دیا۔
تفتیش کے دوران انکشاف ہوا کہ ملزمہ گزشتہ دو برسوں میں نہ صرف اپنی بھانجی بلکہ رشتے کی دیگر کمسن بچیوں کے ساتھ ساتھ اپنے ہی بیٹے کو بھی جان سے مار چکی ہے۔ پولیس کے مطابق وہ ان بچیوں کو نشانہ بناتی تھی جنہیں وہ خود سے زیادہ خوبصورت سمجھتی تھی، اور حسد کے اسی اندھے جذبے نے اسے سنگین جرم کی جانب دھکیل دیا۔
تحقیقات میں سامنے آیا کہ ہر واردات میں بچوں کو انتہائی کم گہرائی والے پانی میں ڈبو کر قتل کیا گیا۔ ایک کیس میں ٹب کی گہرائی محض ایک فٹ تھی، جو ایک معصوم بچے کی ڈوبنے کی قدرتی وجہ نہیں ہوسکتی تھی۔ یہی تضاد پولیس کو اصل حقیقت تک لے گیا۔
حکام کے مطابق ملزمہ نے 2023 میں سونی پت کے بوہڑ گاؤں میں اپنی نند کی بیٹی کو پانی کے ٹب میں ڈبو کر مارا، بعد ازاں شک سے بچنے کیلئے اپنے ہی بیٹے کی جان لے لی۔ اسی سلسلے کو اس نے اپنے میکے اور ایک شادی کی تقریب میں بھی جاری رکھا، جہاں اس کی کمسن بھانجی اس کا تازہ شکار بنی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ہر واردات کو حادثے کا رنگ دینے کی کوشش اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ یہ جرائم مکمل منصوبہ بندی کے ساتھ کیے گئے۔ ملزمہ وارداتوں کے بعد معمول کی زندگی گزارتی رہی، جو اس کی بے حسی اور سنگدلی کی انتہا کو ظاہر کرتا ہے۔
واقعے کے سامنے آنے کے محض 36 گھنٹوں کے اندر کیس کو حل کرلیا گیا جبکہ ملزمہ نے ابتدائی تفتیش میں چار کمسن بچوں کے قتل کا اعتراف بھی کرلیا ہے، جن میں تین لڑکیاں اور اس کا اپنا بیٹا شامل ہیں۔
0 تبصرے