موجودہ دور میں پھیپھڑوں کی بیماریوں، خصوصاً سی او پی ڈی، میں مسلسل اضافہ لمحہ فکریہ ہے ڈاکٹر مصور انصاری
کراچی (اسٹاف رپورٹر ) دی پلمونری فورم کی جانب سے سی او پی ڈی،نمونیہ اور لنگ کینسر کے موضوع پر سمپوزیم کے انعقاد کیا گیا جس میں مہمان خصوصی کنسلٹنٹ پلمونولوجسٹ اور سابق سربراہ شعبہ (LNH، OMI) ڈاکٹر مصور انصاری تھے جبکہ اس موقع پر نامور ماہرین کنسلٹنٹ پلمنولوجسٹ ڈاکٹر لبنیٰ غفور، کوچیئرپرسن دی پلمونری فورم اور کنسلٹنٹ چیسٹ فزیشن ڈاکٹر شکیل احمد صدیقی ،کنسلٹنٹ پلمنولوجسٹ، ٹی بی فوکل پرسن ڈاکٹر عدنان بیگ،
کنسلٹنٹ چیسٹ اسپیشلسٹ ڈاکٹر طاہر علی خان،ایم ڈی آر ٹی بی کوآرڈینیٹر انڈس ہسپتال ڈاکٹر اویشان سہیل،
سربراہ شعبہ پیڈیاٹرکس و سسٹک فائبروسس پروگرام اورانڈس ہسپتال و ہیلتھ نیٹ ورک ڈاکٹر محمد فریدالدین،
سابق وائس چانسلر ڈاﺅ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز پروفیسر ڈاکٹر مسعود حمید خان،ماہرِ امراضِ سینہ، کریٹیکل کیئر اور نیند کی بیماریوں کے اسپیشلسٹفزیشن، انڈس ہسپتال و ہیلتھ نیٹ ورک ڈاکٹر سجیّر بھورا ،
کنسلٹنٹ پلمونولوجسٹ چنیوٹ جنرل ہسپتال ڈاکٹر رابعہ سحر علوی،سربراہ شعبہ پلمونولوجی، سندھ گورنمنٹ ہسپتال سعود آباد،کنسلٹنٹ پلمونولوجسٹ، آغا خان یونیورسٹی ہسپتال اور کنسلٹنٹ ڈاکٹر ضیاءالدین ہسپتال ڈاکٹر عظمٰی فہیم،
اسسٹنٹ پروفیسر پلمونولوجی اور جناح میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج ڈاکٹر وقاص رشید،
فیلوشپ اِن ویسکولر انٹرونشنل ریڈیالوجی پروفیسر ڈاکٹر نعمان القمری ،ڈائریکٹر اوجھا انسٹیٹیوٹ آف چیسٹ ڈیزیز، ڈی یو ایچ ایس کراچی پروفیسر ڈاکٹر نیاز حسین سومر اور دیگر نے شرکاءکی رہنمائی کی سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے
کو چیئر پرسن دی پلمونری فورم ڈاکٹر شکیل احمد صدیقی نے کہا کہ ملک میں پھیپڑوں کے بڑھتے ہوئے امراض انتہائی تشویش ناک ہے سی او پی ڈی ایک تیزی سے بڑھتی ہوئی بیماری ہے جس کے بارے میں عوام اور طبی ماہرین دونوں میں آگاہی بڑھانا وقت کی اہم ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ بروقت تشخیص، مناسب علاج اور مریض کی روزمرہ زندگی میں احتیاطی تدابیر اپنانے سے اس بیماری کے اثرات کو نمایاں طور پر کم کیا جاسکتا ہے ڈاکٹر شکیل احمد صدیقی نے مزید اس بات پر زور دیا کہ تمباکو نوشی کے خاتمے، ماحول کی بہتری اور جدید طبی سہولتوں کی فراہمی کے بغیر اس بیماری سے موثر انداز میں نمٹنا ممکن نہیں انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایسے سمپوزیم آگاہی بڑھانے اور بہتر علاج کی سمت اہم کردار ادا کریں گے اس مو قع پر ایم بی بی ایس، ایم سی پی ایس، ایف سی سی پی، ایم ڈی (پلمونولوجی)،سربراہ شعبہ پلمونولوجی، سندھ گورنمنٹ ہسپتال سعود آباد،کنسلٹنٹ پلمونولوجسٹ، آغا خان یونیورسٹی ہسپتال اور کنسلٹنٹ، ڈاکٹر ضیاءالدین ہسپتال ڈاکٹر عظمٰی فہیم نے کہا کہ سی او پی ڈی ایک طویل المدتی اور پیچیدہ بیماری ہے جس سے نمٹنے کے لیے علاج کے ساتھ ساتھ مریض کی روزمرہ زندگی میں چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں بھی نہایت اہم کردار ادا کرتی ہیں انہوں نے کہا کہ بروقت تشخیص، مناسب ادویات کا استعمال، فضائی آلودگی سے بچاو اور تمباکو نوشی کا مکمل خاتمہ وہ بنیادی عوامل ہیں جو مریض کی حالت بہتر بنا سکتے ہیں ڈاکٹر عظمٰی فہیم نے اس بات پر زور دیا کہ معالجین، مریض اور ان کے اہل خانہ کے درمیان مضبوط رابطہ اس بیماری کے موثر انتظام کے لیے ناگزیر ہے انہوں نے کہا کہ ایسے سمپوزیم نہ صرف آگاہی میں اضافہ کرتے ہیں بلکہ بہتر علاج اور پالیسی سازی کے لیے راہ بھی ہموار کرتے ہیں سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی کنسلٹنٹ پلمونولوجسٹ اورسابق سربراہ شعبہ (LNH، OMI) ڈاکٹر مصور انصاری نے کہا کہ موجودہ دور میں پھیپھڑوں کی بیماریوں، خصوصاً سی او پی ڈی، میں مسلسل اضافہ لمحہ فکریہ ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے معیاری تحقیق، درست تشخیص اور جدید علاج کی دستیابی بے حد ضروری ہے انہوں نے کہا کہ معالجین کی ذمہ داری ہے کہ وہ مریضوں کو نہ صرف بروقت علاج فراہم کریں بلکہ انہیں بیماری کی وجوہات، احتیاطی تدابیر اور زندگی کے بہتر طرزِ عمل سے بھی آگاہ کریں ڈاکٹر مصور انصاری نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ اس سمپوزیم جیسے علمی اجتماعات ماہرین کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرکے نئی تحقیق اور عملی تجربات کے تبادلے کا موقع فراہم کرتے ہیں، جو مستقبل میں مریضوں کی دیکھ بھال اور پھیپھڑوں کی صحت کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کریں گے اس موقع پر سابق وائس چانسلر ڈاﺅ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز پروفیسر ڈاکٹر مسعود حمید خان نے کہا کہ صحتِ عامہ کے شعبے میں درپیش چیلنجز، خصوصاً پھیپھڑوں کی بیماریوں کے بڑھتے ہوئے بوجھ، ہم سے یہ تقاضا کرتے ہیں کہ ہم تحقیق، تربیت اور عوامی آگاہی کے دائرکار کو مزید وسیع کریں انہوں نے کہا کہ سی او پی ڈی جیسی بیماریوں کی روک تھام صرف علاج سے ممکن نہیں بلکہ اس کے لیے ماحول کی بہتری، تمباکو نوشی کے خاتمے اور بنیادی صحت کے نظام کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے پروفیسر ڈاکٹر مسعود حمید خان نے مزید کہا کہ ایسے سمپوزیم ماہرین کو جدید تحقیق سے روشناس کر کے بہتر پالیسی سازی اور مریضوں کی معیاری نگہداشت کی راہ ہموار کرتے ہیں، جو مستقبل کی طبی پیش رفت کے لیے نہایت اہم ہے انہوں نے HUDSON فارمااور GENIX فارماکا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے سمپوزیم کے انعقاد سے عوام میں صحت سے متعلق آگاہی پیدا ہوتی ہے دیگر فارماسوٹیکل کمپنیز کو بھی ایسے اقدامات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہئے سمپوزیم کے موقع پر اسپیکرز اور مہمان خصوصی کو شیلڈز دی گئیں جبکہ شرکاءکو سرٹیفکٹس دیئے گئے اور اس موقع پر ظہرانے کا بھی اہتمام کیا گیا تھا.
0 تبصرے