"میئر کراچی نے سارے ادارے اپنے قبضے میں لے رکھے ہیں" — حافظ نعیم الرحمٰن کی سخت تنقید

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ میئر کراچی نے شہر کے تمام اداروں پر قبضہ کر رکھا ہے اور بی آر ٹی منصوبے کے نام پر شہریوں کی تذلیل کی جا رہی ہے۔

کراچی میں امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے شہر کی صورتحال، بی آر ٹی منصوبے، زمینوں پر قبضے اور حکومتی بدانتظامی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت میں کرپشن ایک بڑے کاروبار کی شکل اختیار کر چکی ہے، اور یہ بھی سب کو معلوم ہے کہ اس کرپشن کی پشت پناہی کون کرتا ہے۔ ان کے مطابق بی آر ٹی کا ڈیزائن ناقص ہے اور اس منصوبے کے نام پر عوام کی مسلسل تذلیل کی جا رہی ہے۔ حافظ نعیم نے الزام عائد کیا کہ میئر کراچی نے تمام شہری اداروں کو اپنے کنٹرول میں لیا ہوا ہے، جبکہ گلشنِ اقبال میں فرضی دستاویزات پر گھروں پر قبضے کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ جماعت اسلامی کسی بھی شہری کے گھر پر قبضے کے خلاف بھرپور مزاحمت کرے گی اور اس سلسلے میں ایک خصوصی سیل بھی قائم کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا: ملک بھر میں زمینوں پر قبضوں کا سلسلہ جاری ہے، دریائے راوی کے اطراف جعلی ہاؤسنگ سوسائٹیاں بنائی جا رہی ہیں، کسانوں اور ہاریوں کی زمینیں ہتھیائی جا رہی ہیں۔ ان کے مطابق زمینوں پر قبضوں کے خلاف جدوجہد "بدل دو نظام" کا ایک اہم ستون ہوگا۔ حافظ نعیم نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم نورا کشتی کرتی ہے اور عوام کو دھوکا دیتی ہے، اور ماضی میں کے ڈی اے، ایل ڈی اے اور ایم ڈی اے پر قبضوں کے وقت انہی کے ساتھ کھڑی تھی۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کی بہتری کے لیے ہزار ارب روپے ملنے چاہیے تھے، مگر یہ شق مصطفیٰ کمال کے دور میں ختم کر دی گئی، جب ایم کیو ایم حکومت کا حصہ تھی۔ منعم ظفر کا ردعمل اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی کراچی کے رہنما منعم ظفر نے شہر میں انتظامی بدحالی پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے نیپا چورنگی کے قریب مین ہول میں گر کر جاں بحق ہونے والے بچے کے واقعے کو حکومتی غفلت کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا: "بچے گٹر میں گر رہے ہیں، مر رہے ہیں، انفرا اسٹرکچر تباہ حال ہے، ہم اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔" انہوں نے بتایا کہ ڈوبنے والے بچے کی لاش 12 گھنٹے بعد بھی تلاش نہ کی جا سکی، جو انتظامیہ کی ناکامی کا بڑا ثبوت ہے۔