ججزکی وائٹ کالر جرائم سے متعلق زیادہ تربیت نہیں ہے، جسٹس عدنان اقبال

چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ نعیم اختر افغان نے کہا کہ پاکستان اس وقت بین الاقوامی سطح پر مصالحتی کیسسز میں بہت پیچھے ہے

ججزکی وائٹ کالر جرائم سے متعلق زیادہ تربیت نہیں ہے، جسٹس عدنان اقبال

لاہور: سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس عدنان اقبال نے کہا ہے کہ ہمارے تحقیقی آفسرز اور پراسیکیوٹرز زیادہ تربیت یافتہ نہیں اور نہ ہی ججز کی وائٹ کالر جرائم سے متعلق زیادہ تربیت ہے۔ لاہور میں دو روزہ جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان میں کرپشن چارجز پر سزائے موت کی سزا رکھی جائے تو پاکستان سے کرپشن کا خاتمہ ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایڈیشنل سیشن ججز کو بطور اسپیل جج کے طور پر تعینات کرکے وائٹ کالر کرائم کا ٹرائل کر رہے ہیں، نیب نے اپنے پراسیکیوٹر کا ایک مضبوط سروس سٹریکچر نہیں بنایا۔ جسٹس عدنان اقبال نے کہا کہ میں نے چئیرمین نیب کو کہا کہ وہ پراسیکیوٹرز کا باقاعدہ سروس اسٹرکچر بنائیں لیکن ابھی تک ایسا نہیں ہوا، عدلیہ اور فوج کے اکاونٹبلٹی کے اپنے قوانین ہیں ہائی کورٹس میں اپنے قواعد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لیکن سب کو ایک جامع قانون بنانا ہو گا جس کے تحت سب کا احتساب ہو، قانون کی بالادستی کو یقینی بنانے کے لئے آئین پر عمل کرنا ہو گا، رول آف لا اور رول بائے لا میں بہت فرق ہوتا ہے۔ تقریب میں چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ نعیم اختر افغان نے کہا کہ پاکستان اس وقت بین الاقوامی سطح پر مصالحتی کیسسز میں بہت پیچھے ہے، سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے ریکوڈک کیس میں ہماری قانونی ٹیم کی کمزور تیاری کی نشاندہی کی۔