قومی اسمبلی میں 27ویں آئینی ترمیم پیش — حکومت کی پوزیشن مضبوط، اپوزیشن کا واک آؤٹ

قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے 27ویں آئینی ترمیم کی تحریک پیش کر دی، جس کی حمایت میں 231 جبکہ مخالفت میں صرف 4 ووٹ آئے، اپوزیشن ارکان نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔

قومی اسمبلی میں 27ویں آئینی ترمیم پیش — حکومت کی پوزیشن مضبوط، اپوزیشن کا واک آؤٹ

اسلام آباد میں اسپیکر سردار ایاز صادق کی سربراہی میں جاری قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 27ویں آئینی ترمیم کی تحریک پیش کر دی، جس کے بعد شق وار ووٹنگ کا عمل شروع ہوا۔ ذرائع کے مطابق، ترمیم کی حمایت میں 231 ووٹ آئے جبکہ مخالفت میں صرف 4 ووٹ ڈالے گئے۔ اجلاس کے دوران اپوزیشن ارکان نے اسپیکر ڈائس کے سامنے دھرنا دیا اور بعد ازاں ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔ جے یو آئی (ف) نے ترمیم کی مخالفت میں ووٹ دیا۔ اجلاس کے دوران وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ 27ویں ترمیم کے تمام خدوخال پہلے ہی پیش کیے جا چکے ہیں، تاہم چیف جسٹس پاکستان سے متعلق چند ابہامات موجود تھے جنہیں اب واضح کر دیا گیا ہے۔ ان کے مطابق، چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی ہی اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے۔ پارلیمانی ذرائع کے مطابق، حکومتی بینچز پر 233 ارکان موجود تھے جبکہ ترمیم کی منظوری کے لیے 224 ووٹ درکار تھے۔ خورشید شاہ کی ویل چیئر پر پارلیمنٹ آمد کے بعد حکومت کے پاس 234 ارکان کی حمایت حاصل ہو گئی، جس سے حکومت کی پوزیشن مزید مستحکم ہو گئی۔ دوسری جانب، صدر مسلم لیگ (ن) نواز شریف بھی اجلاس میں شریک ہوئے، جہاں وزیرِاعظم شہباز شریف اور دیگر لیگی ارکان نے ان کا پرجوش استقبال کیا۔ اسی دوران، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنے خطاب میں کہا کہ “ہم فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئینی تحفظ دے رہے ہیں، قانون سازی کی اصل طاقت اکثریت نہیں، اتفاقِ رائے ہے۔” وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بعد ازاں کہا کہ وہ محمود خان اچکزئی کی باتوں کا جواب نہیں دیں گے کیونکہ حکومت قانون سازی کو تنازع نہیں بلکہ اتفاقِ رائے کی بنیاد پر آگے بڑھانا چاہتی ہے۔