کراچی( وسیم قریشی )جمعیت علمائے پاکستان کے رہنما ملک محمد شکیل قاسمی نے کہا ہے کہ جمعیت علمائے پاکستان ایک نظریاتی اور فکری تحریک ہے جو قیامِ پاکستان کے مقصد، نظریۂ اسلام اور نظامِ مصطفی ﷺ کے عملی نفاذ کی جدوجہد میں برسرِپیکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ وطنِ عزیز کو جن داخلی و خارجی خطرات کا سامنا ہے، ان کا مقابلہ محض سیاسی نعروں یا وقتی اتحاد سے نہیں بلکہ عقیدہ، کردار اور ایمانی بصیرت سے کیا جا سکتا ہے۔ پاکستان کا قیام اسلام کے نام پر عمل میں آیا، لہٰذا اس ملک کا بقا بھی اسلام سے وابستہ ہے۔ ملک محمد شکیل قاسمی نے کہا کہ جمعیت علمائے پاکستان نے ہمیشہ باطل نظریات، لادین قوتوں اور مغربی تہذیبی یلغار کے سامنے ڈٹ کر کردار ادا کیا ہے۔ اس جماعت نے اپنے بزرگ قائدین، علامہ شاہ احمد نورانی صدیقیؒ، علامہ عبدالستار خان نیازیؒ اور دیگر اکابرین کے افکار کو مشعلِ راہ بنایا، جنہوں نے ہمیشہ اسلام، ناموسِ رسالت ﷺ، اور عقیدۂ ختمِ نبوت کے تحفظ کے لیے بے مثال قربانیاں دیں۔انہوں نے کہا کہ آج کے اس فکری انتشار اور اخلاقی زوال کے دور میں ضرورت اس امر کی ہے کہ علمائے کرام، دینی جماعتیں، مدارسِ دینیہ اور مذہبی تنظیمیں اپنے باہمی اختلافات کو پسِ پشت ڈال کر اسلام دشمن قوتوں کے خلاف ایک صف میں کھڑی ہوں۔ ملک محمد شکیل قاسمی نے کہا کہ عالمی سطح پر مسلمانوں کے خلاف جو مہم جاری ہے، وہ صرف سیاسی یا عسکری نہیں بلکہ فکری اور نظریاتی بھی ہے۔ نئی نسل کو گمراہ کرنے، دینی شعائر کا مذاق اڑانے اور اسلامی اقدار کو پسِ پشت ڈالنے کی کوششیں تیز تر ہو چکی ہیں، ایسے میں جمعیت علمائے پاکستان کے کارکنان اور وابستگان پر یہ شرعی و اخلاقی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ میدانِ عمل میں آئیں، منبر و محراب سے لے کر تعلیمی اداروں تک دینِ اسلام کی سچی تصویر دنیا کے سامنے پیش کریں۔انہوں نے کہا کہ وطنِ عزیز پاکستان کو درپیش معاشی بحران، بدامنی اور سیاسی انتشار کا حل بھی اسلامی نظامِ عدل و انصاف کے قیام میں ہے۔ جب تک عدل، مساوات، امانت اور دیانت پر مبنی نظام نافذ نہیں ہوتا، اس وقت تک حقیقی تبدیلی ممکن نہیں۔ جمعیت علمائے پاکستان چاہتی ہے کہ ملک میں نظامِ مصطفی ﷺ نافذ ہو تاکہ عوام کو انصاف، امن اور خوشحالی میسر آسکے۔ ملک محمد شکیل قاسمی نے کہا کہ ہمارے اسلاف نے برصغیر میں برطانوی سامراج کے خلاف جو تحریکِ آزادی چلائی، وہ دراصل خلافت اور ایمان کی بحالی کی تحریک تھی۔ آج بھی جمعیت علمائے پاکستان اسی فکر کی وارث ہے اور ہر اُس کوشش کے خلاف ہے جو اسلام، ملک یا ملت کے نظریاتی تشخص کو نقصان پہنچائے۔انہوں نے کہا کہ وطنِ عزیز کو اندرونی خلفشار سے نکالنے کے لیے ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنا ہوگا۔ سیاسی اختلافات کو اصولی سطح پر رکھتے ہوئے قومی مفاد کو مقدم کرنا ہوگا۔ ملک محمد شکیل قاسمی نے کہا کہ جمعیت علمائے پاکستان ایک ایسی جماعت ہے جو مذہبی رواداری، قومی ہم آہنگی اور امن کے فروغ پر یقین رکھتی ہے۔ ہم نہ کسی شدت پسند نظریے کے پیروکار ہیں اور نہ کسی بیرونی ایجنڈے کے تابع۔ ہماری وفاداری صرف اور صرف پاکستان اور اس کے اسلامی نظریے سے ہے۔انہوں نے کارکنانِ جمعیت کو ہدایت کی کہ وہ اپنے حلقوں میں عوامی رابطہ مہم تیز کریں، نوجوانوں کو جماعت کے مشن اور اکابرین کی تعلیمات سے روشناس کرائیں، اور ملک میں اخلاقی و روحانی بیداری پیدا کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے اپنی نسلوں کو ایمان، اخلاق اور سیرتِ مصطفی ﷺ سے جوڑ دیا تو یہ وطن ایک بار پھر امن و استحکام اور ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔ملک محمد شکیل قاسمی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جمعیت علمائے پاکستان اپنی فکری، نظریاتی اور سیاسی جدوجہد جاری رکھے گی، چاہے حالات کیسے ہی ہوں، کیونکہ یہ تحریک افراد کی نہیں بلکہ ایک نظریے کی تحریک ہے، اور نظریے کو نہ دبایا جا سکتا ہے اور نہ خریدا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ نظامِ مصطفی ﷺ ہی اس ملک کے مسائل کا واحد حل ہے، اور ایک دن پاکستان ضرور اس منزل تک پہنچے گا جس کے خواب ہمارے بزرگوں نے دیکھے تھے۔
0 تبصرے